Thursday, December 31, 2015

Kya Yahood O Nasara Ki Eidon Me Shirkat Kar Sakte Hain Jaise New Year Wagera.?


بسم اللہ الرحمن الرحیم
✳ کیا یہودونصاری کے تہواروں میں شرکت کر سکتے ہیں مثلا (نئے سال کی مبارکباد دینا وغیرہ  )
📌 جن معاملات میں آج مسلمانوں کا ایک طبقہ صراط مستقیم کو چهوڑ کر اللہ تعالٰی کے دشمنوں اور یہود نصاری کے طرز پر چل پڑا ہے صورت حال یہ ہے کہ آج مسلمانوں نے غیر قوموں کی مشابہت میں نئی نئی عیدیں ایجاد کر لی ہے حتی کہ بہت سے لوگوں نے کافروں کی بہت سی عیدوں کو اپنے شہروں اور ملکوں میں منتقل کر لیا ہے ،جبکہ ان کافروں کی عیدیں ایسی ہوتی ہے جو شرک و کفر پر مبنی اور بعض تو فحاشی و بےحیائی کا کھلا پیغام دیتی ہیں کیونکہ ہر عید اپنے منانے والوں کی تہزیب و ثقافت کی ترجمانی کرتی ہے جیسے بسنت کا میلہ؛ عید عاشقاں اور نیا سال وغیرہ اور بدقسمتی یہ ہے کہ بہت سے نام نہاد مسلمان کافروں کی عیدوں کی آمد پر اس قدر خوش ہوتے ہیں کہ اپنی شرعی عیدوں کی آمد پر اس خوشی کا اظہار نہیں‌ کرتے
💢 خصوصی طور پر نیا سال یا عید راس السنہ؛ منانے کے لیے تو کچھ مسلمان اپنا شہر یا علاقہ چهوڑ کر دوسرے شہروں کا سفر کرتے ہیں اور اس موقعہ پر  پیش کئے جانے والے حیا سوز اور بےغیرتی سے بھرے پروگراموں میں شریک بھی ہوتے ہیں اور بعض تو اپنے ساتھ اپنی بیوی بچوں کو بھی لے جاتے ہیں کیونکہ یہ عید اصل میں یہود اور نصرانیوں کی عید ہے جو یورپ سے ہمارے اندر آئی ہے اور معلوم ہے کہ رقص و ساز ان کے یہاں فن ہے فحاشی و عریانی ان کی تہزیب ہے زناکاری و شراب نوشی ان کا کلچر ہے لہزا ان کی عیدوں میں یہ بھی چیزیں واضع طور پر موجود رہتی ہیں بلکہ ان کی عیدوں میں فحاشی عریانیت کی بعض ایسی مثالیں پائی جاتی ہیں جو انسانیت و اخلاق سے کوسوں دور ہوتی ہیں خاص کر کے (عید عاشقاں اور نئے سال میں)لہزا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ ان سے پرہیز کرے ؛    
🌴 خلیفہ راشد حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا فتوٰی
📌  حضرت عطاء بن دینار بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا؛ عجمیوں کی گفتگو نہ سیکهو اور مشرکوں کے تہواروں کے دن ان کی عبادت گاہوں میں نہ جاؤ کیونکہ ان پر اللہ تعالٰی کا غضب نازل ہوتاہے :حضرت إبان کا بیان ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اللہ کے دشمنوں (کافروں )کے تہواروں کے دن ان سے دور رہو (السنن الکبریٰ للبیهقی ؛9/234 :اقضاء الصراط المستقيم؛  1/455؛)
📌 أمام زہبی کا فتوٰی : امام زہبی رحمہ الله نے کافروں کے تہواروں سے متعلق ایک مستقل رسالہ تالیف میں فرمایا ہے اور بڑے ہی سخت انداز میں کافروں کی عیدوں اور تہواروں میں کسی بھی قسم کی شرکت سے روکا ہے ایک جگہ فرماتے ہیں کہ (اے مسلمان) رات دن اللہ سے دعا کر کہ تجھے صراط مستقیم پر گامزن رکهے جو اس کے انعام یافتہ لوگوں کا راستہ ہے اور جو لوگ گمراہ ہوئے ایسے لوگوں کے راستے سے بچائے آمین  کیا تجھے معلوم نہیں‌ ہے کہ تیرے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہر اس کام میں اہل کتاب کی مخالفت پر ابھارا ہے جو ان کے لئے خاص ہے حتی کہ بال کی سفیدی جو مومن کے لئے نور ہے جس سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جس شخص کے بال اسلام میں سفید ہوئے یہ بال قیامت کے دن اس کے لئے نور کا سبب بنیں گے لیکن اہل کتاب کی مخالفت کے لئے ہمارے بنی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان بالوں پر خضاب لگانے کا حکم دیا ہے چنانچہ اس کی علت بیان کرتے ہوئے آپ نے فرمایا؛ یہود خضاب نہیں‌ لگاتے لہزا تم ان کی مخالفت کرو
💧القرآن :نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہو اور گناہ اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے(المائدہ :2)   اور کافروں کی عیدوں میں شرکت کرنا گناہ وظلم و زیادتی کے کام پر ایک قسم کی مدد ہے
✨اللہ تعالیٰ ہمیں شرک وبدعات سے بچائے  آمین

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.